آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو! ہٹ جاﺅ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دعا! ہاں عرض کر عرشِ الٰہی تھام کے
اے خدا، رخ پھیر دے اب گردش ایام کے
رحم کر اپنے نہ آئینِ کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب تیرے در پر ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں، بدکار ہیں، ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی امت میں ہیں
حق پرستوں کی اگر کی تو نے دلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بت کہ مسلم کا خدا کوئی نہی
No comments:
Post a Comment