Wednesday, 10 September 2014

جو تبسم رخ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا

کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا جو جمال روئے حیات ﷺ تھا، جو دلیل راہ نجات ﷺ تھا اسی راہبر ﷺکے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا تیرے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا تیرے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا کبھی اے عنایت کم نظر! تیرے دل میں یہ بھی کسک ہوئی


No comments:

Post a Comment