Wednesday, 10 September 2014

اردو شاعری

منزل کی جستجو میں تو چلنا بھی شرط تھا چنگاریوں کے کھیل میں جلنا بھی شرط تھا یہ اذن تھا کہ خواب ہوں رنگین خون سے اور جاگنے پہ رنگ بدلنا بھی شرط تھا مجروح ہو کے درد چھپانا تھا لازمی اور زخم آشنائی کا پھلنا بھی شرط تھا گرنا تھا ہو قدم پہ مگر حوصلے کے ساتھ اور گر کے بار بار سنھبلنا بھی شرط تھا اُس حسن سرد مہر کے قانون تھے عجیب اپنا جگر چبا کے نگلنا بھی شرط تھا اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے پھر اُس بریدہ ہاتھ کو ملنا بھی شرط تھا یاسمین حبیب

No comments:

Post a Comment